ادب ایک ایسا آئینہ خانہ ہے جہاں زندگی اپنی تمام تر رنگینیوں کے ساتھ جلوہ افروز ہوتی ہے۔ کہیں جذبہ و احساس تسکینِ طبع کا سامان کرتے ہیں تو کہیں منطق و فلسفہ جمالیاتی پیرہن میںڈھل کر شعور و آگہی کے نئے در وا کرتے ہیں۔اس اعتبار سے ادب تمام علوم کا جامع ہے۔ادب کے ابلاغ و اشاعت کے ذرائع میں رسائل و جرائد کا کردار بہت کلیدی ہے۔یہ ایک طرف تو اپنے ماحول اور اس کی نیرنگیوں کے عکاس ہوتے ہیں اور دوسری طرف بڑی خاموشی کے ساتھ اپنے عہد کی تہذیب و ثقافت کی تاریخ مرتب کرتے ہیں۔ادب میں ان کی حیثیت اس لیے بھی ممتاز ہے کہ کسی ایک تخلیق کار کے فکر و فن کی عکاسی کرنے کی بجائے یہ ایک پورے عہد کے تخلیق کاروں کے نمائندہ ہوتے ہیں۔اس طرح یہ ایک دبستان ِادب کی تشکیل و ترتیب میں اپنا کردار ادا کرتے ہیں۔
آزاد کشمیر میں ادبی رسائل و جرائد کی روایت پاکستان جیسی تنو مند تو نہ سہی لیکن یہاں چند ایسے رسائل و جرائد ضرور ہیں جنہوں نے اُردو ادب کے حوالہ سے گراں قدر خدمات انجام دی ہیں۔ان مجلّات و رسائل نے اس خطے کی ادبی شخصیات اور ان کی تخلیقات کو دنیائے ادب میں متعارف کرانے میں اہم کردار ادا کیا ۔ انہی میں ایک اہم نام گورنمنٹ پوسٹ گریجوایٹ کالج میرپور کے مجلہ’’ سروش ‘‘ کا ہے۔یہ مجلہ آزاد کشمیر کے ابتدائی رسائل میں سے ہے۔ ’’سروش‘‘ اس اعتبار سے بھی خاصی اہمیت کا حامل ہے کہ یہ آزاد کشمیر کے سب سے قدیمی ادارے کا ترجمان ہے۔ اس مجلے نے آزاد کشمیر میں ادب کے اُفق پر اُبھرنے والے اُن تمام ستاروں کو آب و تاب بخشی جو آج ادب کی زینت ہیں۔
مزید پڑھیں